
Modern political scenario and economic development of Iran

ایران – ایک نظر اس کی قدیم تہذیب اور جدید اہمیت پر
ایران،
جو پہلے "پرسیا" کے نام سے جانا جاتا تھا، ایک ایسا ملک ہے جو اپنی گہری
اور عظیم تہذیب کے لیے مشہور ہے۔ یہ ملک نہ صرف اپنی جنگ و جدل اور تاریخی حیثیت
کے لیے بلکہ اپنے اسٹرٹیجک جغرافیائی مقامات کی وجہ سے بھی دنیا بھر میں معروف ہے۔
ایران کی تاریخ 2500 سال سے زیادہ پرانی ہے، اور اس نے دنیا کی سب سے پرانی اور سب
سے معزز تہذیبوں کو جنم دیا ہے۔ آج کے دور میں ایران ایک اہم علاقائی طاقت ہے، جس
کا جیو اسٹرٹیجک مقام مشرق وسطیٰ میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔
تاریخی
پس منظر:
ایران
کی تاریخ بہت قدیم ہے۔ یہ زبان اور تہذیب کا ایک بہت قدیمی مقام ہے۔ یہاں کے سب سے
پہلے لوگ میسوپوٹیمیا کے دور میں، تقریباً 6000 سال پہلے آباد ہوئے تھے۔ ایران کا
اصل نام "پرسیا" تھا، جس میں ایک پرانی اور عظیم تہذیب کا آغاز ہوا۔
پرسیائی سلطنت، جو آکےمینڈ سلطنت کے تحت 550 قبل مسیح میں قائم ہوئی، اپنے دور کا
سب سے بڑا اور طاقتور سلطنت تھا۔
آکےمینڈ
سلطنت کو سکندر اعظم نے شکست دی، لیکن اس کے بعد بھی پرسیہ نے اپنی پہچان اور اثر
و رسوخ کو قائم رکھا۔ اس کے بعد فارسیوں نے ساسانی سلطنت کا دور دیکھا، جو 224 سے
651 عیسوی تک تھا اور اپنی تہذیب اور ثقافت کے لیے مشہور تھا۔ ساسانی سلطنت نے
بازنطینی سلطنت کے ساتھ کئی جنگیں لڑیں اور یہ ایران کی تاریخ میں ایک اہم مقام
رکھتا تھا۔
اسلام
کا ایران میں ورود:
ساتویں
صدی میں ایران اسلام کی روشنی سے روشن ہوا جب عرب مسلم افواج نے فارس کو فتح کیا۔
یہ اسلام کے حکومتی دور کا حصہ بن گیا، اور ایران کی ثقافت نے بہت سی اسلامی
روایتیں اپنائیں۔ ایران کی اسلامی انقلاب 1979 میں آئی، جس میں شاہ ایران کو ہٹا
کر، آیت اللہ خمینی کی قیادت میں ایک اسلامی جمہوریت قائم کی گئی۔
جغرافیہ
اور مقام:
ایران
کا مقام ایشیا کے مرکزی خطے میں ہے۔ یہ ایک لینڈ لاکڈ ملک ہے جو ایشیا کے مغرب میں
اور مشرق وسطی کے بیچ میں واقع ہے۔ ایران کا کل رقبہ 1,648,195 مربع کلومیٹر ہے،
جو دنیا کا 18واں سب سے بڑا ملک بناتا ہے۔ ایران کی سرحدیں افغانستان، آرمینیا،
آذربائیجان، عراق، پاکستان، ترکی، ترکمانستان اور ازبکستان سے ملتی ہیں۔
ایران
کا موسم خاصا متنوع ہے۔ یہاں صحراؤں، پہاڑی سلسلوں اور زرخیز میدانوں کی متنوع
نوعیت ملتی ہے۔ ایران کا سب سے مشہور پہاڑی سلسلہ "زاگروس ماؤنٹینز" ہے،
جہاں برف سے ڈھکی چوٹیوں اور وادیوں کا منظر بہت مشہور ہے۔ اس کے علاوہ، ایران کے
"کاسپین سی" کے قریب بھی ساحلی علاقے ہیں جو زراعت اور مچھلی کی صنعت کے
لیے اہم ہیں۔
ثقافت
اور ورثہ:
ایران
کی ثقافت دنیا کی سب سے قدیم ثقافتوں میں سے ایک ہے۔ ایران کے لوگ اپنی غزل اور
شاعری کے لیے مشہور ہیں۔ فارسی ادب بہت مالا مال اور گہرا ہے۔ ایرانی شعرا جیسے
حافظ، سعدی، رومی اور عمر خیام کی تصویری شاعری اور ثقافتی ورثہ پوری دنیا میں
مشہور ہیں۔
ایرانی روایتی موسیقی بھی بہت مشہور ہے، اور یہ کلاسیکی آلات جیسے تار، سنتور، کمنچہ اور دف پر مرکوز ہے۔ ایرانی کھانا بھی بہت مشہور ہے، جو بہت متنوع اور ذائقے سے بھرپور ہوتا ہے۔ سبزی خورش، کباب، پلاؤز اور خورش (اسٹوز) بہت مشہور ہیں۔
ہیڈنگ 2: ایران کی جدید سیاسی منظرنامہ اور اقتصادی ترقی
ایران
کا سیاسی نظام ایک اسلامی جمہوریت ہے، جس میں ایک سپریم لیڈر اور ایک منتخب صدر کا
امتزاج ہے۔ 1979 کی اسلامی انقلاب کے بعد، ایران میں سیاسی اور سماجی ڈھانچہ کافی
تبدیل ہوا، اور اسلامی حکمرانی کی جڑیں مضبوط ہو گئیں۔
سیاسی
ڈھانچہ اور حکمرانی:
ایران
کا سیاسی نظام اسلامی اصولوں پر مبنی ہے۔ سپریم لیڈر، جو کہ سب سے بڑی اتھارٹی
ہوتا ہے، فوج، عدلیہ اور میڈیا کی سمت کو کنٹرول کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک صدر
بھی ہوتا ہے جو ملک کا سربراہ ہوتا ہے اور انتخابات کے ذریعے منتخب کیا جاتا ہے۔
ایران کا ایک پارلیمانی نظام بھی ہے جس میں "مجلسِ شوریٰ" (پارلیمنٹ)
ہوتی ہے جو قوانین بناتی ہے اور فیصلے کرتی ہے۔
ایران
کے سپریم لیڈر کا عہدہ بہت اہم ہے، اور اس عہدے پر وہ شخص ہوتا ہے جو ایران کے
تمام فیصلوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ موجودہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای ہیں،
جو 1989 سے اس عہدے پر ہیں۔ صدر کا عہدہ نسبتاً کم اہم ہوتا ہے، لیکن اس کا کام
انتظامی فیصلے لینا ہوتا ہے۔
ایران
کا سیاسی ماحول نسبتاً قدامت پسند ہے اور یہ دنیا کے کئی ممالک کے ساتھ تعلقات کے
حوالے سے کافی پیچیدہ ہے۔ ایران کے جوہری پروگرام نے عالمی سطح پر بہت زیادہ توجہ
حاصل کی ہے، اور اس پروگرام کے باعث ایران پر کئی اقتصادی پابندیاں بھی عائد کی
گئی ہیں۔
ایران
کی معیشت:
ایران
کی معیشت کافی متنوع ہے، لیکن تیل اور گیس کی صنعت اس کی معیشت کا ریڑھ کی ہڈی ہے۔
ایران دنیا کے سب سے بڑے تیل کے ذخائر کا مالک ہے، اور اس کی گیس کی صنعت بھی بہت
طاقتور ہے۔ تیل کی برآمدات ایران کی معیشت کا اہم ذریعہ ہیں، اور یہ عالمی مارکیٹ
میں کافی اہم ہیں۔ اس کے علاوہ، زراعت، مینوفیکچرنگ اور سروس انڈسٹریز بھی ایران
کی معیشت کا حصہ ہیں، لیکن سیاسی پابندیوں کی وجہ سے ان صنعتوں کو کافی چیلنجز کا
سامنا ہے۔
ایران
کی معیشت بہت ساری مشکلات سے گزر رہی ہے، جن میں عالمی پابندیاں ایک بڑا عنصر ہیں۔
2015 میں ایران نے عالمی برادری کے ساتھ جوہری معاہدہ کیا تھا، جس کے بعد ایران پر
کچھ پابندیاں اٹھا لی گئی تھیں، لیکن 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے
کو منسوخ کر دیا، اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی گئیں۔
ایران
کی نوجوان آبادی بہت بڑی ہے، اور ان کی ضروریات اور مطالبات کو پورا کرنے کے لیے
روزگار اور تعلیمی مواقع ضروری ہیں۔ ایران کی بیروزگاری کی شرح بہت زیادہ ہے، اور
اس کی اقتصادی ترقی میں بہت سی رکاوٹیں ہیں۔ اس کے علاوہ، افراط زر بھی ایک بڑا
چیلنج ہے جو لوگوں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرتا ہے۔
ایران
کے بین الاقوامی تعلقات:
ایران
کی خارجہ پالیسی بھی کافی پیچیدہ ہے۔ ایران اپنے علاقائی اثر و رسوخ کو بڑھانے کی
کوشش کرتا ہے، اور یہ شام، لبنان، عراق اور یمن جیسے ممالک میں اپنا اثر و رسوخ
بڑھا رہا ہے۔ یہ ملک مشرق وسطی کے تنازعات میں فعال طور پر ملوث ہے، اور یہ اپنے
اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے میں مصروف ہے۔
ایران
کا تعلق امریکہ کے ساتھ کافی کشیدہ ہے، لیکن کچھ یورپی ممالک جیسے جرمنی، فرانس
اور برطانیہ کے ساتھ اس کے تعلقات ٹھیک ہیں۔ اسرائیل اور ایران کے درمیان بھی
کشیدگیاں ہیں، اور یہ مشرق وسطی میں سب سے زیادہ تنازعہ پیدا کرتا ہے۔
اگر آپ نئے، منفرد اور معلوماتی مضامین کی تلاش میں ہیں، تو "Tahir Scope" کی ویب سائٹ پر ضرور تشریف لائیں! 🌟💡ہم آپ کو جدید ترین اور دلکش آرٹیکلز کے ساتھ معلومات کا خزانہ فراہم کرتے ہیں۔ ہماری ویب سائٹ پر ہر قدم پر آپ کو نئی بصیرت اور دلچسپی کے موضوعات ملیں گے، جو نہ صرف آپ کی معلومات میں اضافہ کریں گے بلکہ آپ کے روزمرہ کے تجربات کو بھی بہتر بنائیں گے۔
تو آج ہی ہمارے ساتھ جڑیں اور ان معلوماتی دنیا کا حصہ بنیں! ✨"📚"